دُرودِ پاک کی فضیلت
مدینے کے سلطان،رحمتِ عالمیان ، سرورِ ذیشان ، محبوبِ رحمٰن عَزَّوَجَل
وَصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنَّت نشان ہے:جو مجھ پرایک دن
میں ایک ہزار بار دُرُودِپاک پڑھے گاوہ اُس وقت تک نہیں مرے گا جب تک جنّت میں
اپنا مقام نہ دیکھ لے۔
(اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْہِیب ج2ص328 حدیث 22
دارالکتب العلمیۃ بیروت)
صَلُّو ا
عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی
علٰی محمَّد
ہر بیماری کی دواء ہے
اللہ تبارَکَ وَ تَعالٰی ہی حقیقت میں شافِیٔ الْاَمراض یعنی بیماریوں سے
شِفاء دینے والا ہے۔ سبھی جانتے ہیں کہ بعض اوقات بڑے بڑے ماہرِطبیب بہتر سے بہترین
دوائیں دیتے ہیں مگر''مرض بڑھتا گیا جُوں جُوں دوا کی''کے مِصداق مرض میں مسلسل
اضافہ ہوتا اوربِالآخِر مریض دم توڑ دیتا ہے ۔ مسلم شریف میں ہے :اللہ
عَزَّوَجَلَّ کے حبیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ صحّت نشان
ہے:''ہر بیماری کی دواء ہے، جب دواء بیماری تک پہنچا دی جاتی ہے تواللہ
عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے مریض اچھا ہو جاتا ہے۔''
(صَحِیح مُسلِم حدیث 2204،ص1210،دار ابن
حزم بیروت)
کوئی مرض لاعلاج نہیں
اِس حدیثِ پاک سے ڈاکٹروں کے اس قول کی بھی تردید ہو گئی کہ کینسر یا فُلاں
بیماری لا علاج ہے۔ یقینابڑھاپے اور موت کے سوا کوئی ایسی بیماری ہی نہیں جس کی
دواء نہ ہو ۔ہاں یہ بات الگ ہے کہ کئی اَمراض کا علاج اَطِبّاء اب تک دریافت نہیں
کر پائے۔ بَہَر حال ربِّ ذُوالجلالجَلَّ جَلا لُہٗ چاہے تو دواء شِفا کا ذَرِیعہ
(ذَ۔ری۔عَہ)بنے ورنہ عین ممکِن ہے کہ وُہی دواء موت کا سبب بن جائے ! اور یہ بھی
اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ماہرِ ڈاکٹر کی طرف سے ملنے والی دُرُست دواء کے باوُجُود
کسی کسی مریض کو مَنفی اثر (REACTION) ہو جاتا اور وہ مزید شدید بیمار ، معذوریا فوت ہو جاتا اورپھر
بعض لوگوں کی جَہالت کے باعِث بے چارے ڈاکٹر کی شامت آجاتی ہے ۔
شِفا ملنے نہ ملنے کا راز
مفسّرِ قراٰن، حکیمُ الاْمَّت، حضرتِ مفتی احمدیار خان علیہ رحمۃ المنّان
مذکورہ حدیثِ پاک کے تحت مِراٰۃ شرحِ مشکوٰۃ جلد6 صَفْحَہ 2۱4 پر صاحِبِ مِرقاۃ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے حوالے سے نَقْل فرماتے ہیں
:''جب اللہ عَزَّوَجَلَّ کسی بیمار کی شِفانہیں چاہتا تو دواء اور مَرَض کے درمیان
ایک فِرشتے کے ذَرِیْعے آڑ کر دیتا ہے جس کی وجہ سے دواء مَرَض پر واقِع نہیں ہوتی،
جب شِفا کا ارادہ ہوتا ہے تو وہ پردہ ہٹا دیا جاتا ہے جس سے دواء مرض پر واقِع ہوتی
ہے اور شِفاء ہو جاتی ہے۔''
(مرقاۃ المفاتیح، ج8ص289تحتَ الحدیث4515دار
الفکر بیروت)
طِب یقینی نہیں ظَنّی ہے
اِس کتاب میں جو بھی طبّی علاج تجویز کئے گئے ہیں وہ یقینی نہیں ہیں بلکہ
سارے کا سارا طِبّ ہی ظَنّی یعنی اس میں غلطی کا امکان رہتاہے، ہر دواء ارادۂ الہٰی
عَزَّوَجَلّ َکے تابِع ہے ۔ اگر شِفاء مل جائے تو دواء کاکمال نہیں،ربِّ مُتَعال
عَزَّوَجَلَّ کا رحم وکرم اور جُود و نَوال ہے۔ اگر شِفاء نہ ہو یا خدا نخواستہ مزید
نقصان ہو جائے تب بھی اللہ عَزّ َوَجَلَّ کی رِضا پر راضی رہئيے۔ اکثرنُسخہ جات
مختلف کتابوں سے اور بعض اپنے تجرِبات کی روشنی میں تحریر کئے ہیں ۔اَلْحَمْدُ
لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ غَرَض و غایت خدمتِ اُمّت اور اس کے ذَرِیعے حصولِ رِضا ئے
ربُّ العزّت جَلَّ جَلا لُہٗ ہے۔اُمّت کی خیر خواہی بڑے ثواب کا کام ہے کہ خَیْرُ
النَّاسِ اَنْفَعُھُمْ لِلنَّاسِ یعنی
بہترین شخص وہ ہے جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے۔ (اَ لْجامِعُ
الصَّغِیر لِلسُّیُوْطِیّ ص246 حدیث 4044 دار الکتب العلمیۃ بیروت)
اللہ کے پیارے حبیب ، حبیبِ لبیب ، (۱) ہم گناہوں کے مریضوں کے طبیب
عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ مَنفَعَت نشان ہے
:جو کوئی تم میں سے اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہو تو اُسے نَفع پہنچا نا چاہئے۔
(صَحِیح مُسلِم حدیث 2199،ص1207)
سُنا سُنایا علاج خطرناک
ثابِت ہو سکتا ہے
علاج کیلئے کسی ایک طبیب کومُستَقِلاً
(مُس۔تَ۔قِلاً)مخصوص کر لینا
(1) لبيب يعنی عقلمند, دانا
چاہئے ، وہ آپ کے طَبْعی مِزاج سے واقِف
رہے گا تو علاج جلد ہو سکے گا اورمَنفی اثرات کے خطرات بھی کم رہیں گے، ورنہ خواہ
مخواہ جدا جدا طبیبوں کے پاس جائیں گے تو وہ نئے نئے نسخے آزمائیں گے ،اِس طرح آپ
کا پیسہ اور وقت دونوں برباد ہوتے رہیں گے۔ اِسی طرح کتابوں یا لوگوں کے بتائے
ہوئے نُسخوں کے مطابق علاج کرنا بھی خطرناک ثابِت ہو سکتا ہے ،کہ مَثَل(مَ۔ثَل)مشہور
ہے''نیم حکیم خطرۂ جان۔''ساتھوں ساتھ یہ بھی خاص تاکید ہے کہ اِس کتاب میں دیا
ہوا کوئی بھی نُسخہ اپنے طبیب سے مشورہ کئے بِغیر استِعمال نہ کیاجائے اگر چِہ یہ
نُسخہ اُسی بیماری کیلئے ہو جس سے آپ دو چار ہوں ۔ اِس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ
لوگوں کی طَبعی(طَب۔عی)کیفیات جُدا جُدا ہوتی ہیں ،
ایک ہی دوا کسی کیلئے آبِِ حیات کا کام دکھاتی ہے تو کسی کیلئے موت کا پیام لاتی ہے۔ لہٰذا آپ کی جسمانی کیفیات سے
واقِف آپ کا مخصوص طبیب ہی بہتر طے کر سکتا ہے کہ آپ کو کون سانُسخہ مُوافِق ہو
سکتا ہے اور کون سا نہیں۔کیوں کہ کتاب میں علاج کے طریقے بیان کرنا اور ہے جبکہ کسی
خاص مریض کاعلاج کرنا اور۔
کون سی دوا کس کیلئے
نقصان دہِ ہے
میں نے ایلو پیتھک ادویہ کے شعبہ سے وابَستہ اپنے مرحوم بڑے بھائی جان سے
سنا تھا کہ جب پِنسلین (PENICILLIN)کا انجکشن نیا نیا ایجاد ہوا تھا تو لوگوں کو
اس سے کافی شِفائیں مل رہی تھیں ، مگر
بعض مریض اِسی کے منفی اثر (REACTION) کے سبب فوت بھی ہو جاتے تھے۔ شوگر کے مریضوں کیلئے شکر اور میٹھی
چیزوں والے ، فِشارُالدَّم(ہائی بلڈ پریشر)والوں کیلئے نمک اور چکناہٹ والے اور دل
کے مریضوں کیلئے گھی تیل والی دواؤں کے نسخے نقصان دہِ ثابت ہو سکتے ہیں ۔ اِسی
طرح بعضوں کو کھجوروں ، چُھوہاروں سے منہ میں چھالے پڑ جاتے ہیں اورکسی کو دودھ
ہَضم نہیں ہوتا۔
کیاہر مریض کیلئے شہد مفید
ہے؟
شہد ہی کولے لیجئے حالانکہ اِس میں شِفا ہے:تاہم بعضوں کے وُجُود اِس
کوبرداشت نہیں کر پاتے چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰنا
شاہ امام اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 25 صَفْحَہ 88 پر
رَدُّالْمُحتار کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں:''جن مِزاجوں (یعنی طبیعتوں )پر صَفرا
(۱) غالب ہوتا ہے شہد اُنہیں نقصان
کرتا ہے بلکہ بارہا بیمار کر دیتا ہے !باآنکہ(یعنی باوُجُود اس کے کہ)وہ(یعنی
شہد)بَنَصِّ قراٰنی(دلیلِ قراٰنی سے)شِفا ہے۔''
(رَدُّالْمُحتار ج 10 ص 50 دارالمعرفۃ بیروت
)
اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ
امام اَحمد رضا خان علیہ
رحمۃُ الرَّحمٰن صَفَرا ء کی وَضاحت
کرتے ہوئے فرماتے ہیں:''وہ زرد پانی کہ پِتّے میں ہوتا ہے جس کو صَفراء کہتے ہیں۔''(
فتاوٰی رضویہ ج 20 ص237)مِراٰۃ جلد 6 صَفْحَہ 2۱8 پر دیئے ہوئے مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان
علیہ رحمۃ الحنّان کے فرمان کا خُلاصہ ہے:''طِبّ میں شہد کو دست آوَر (یعنی دست
لانے والا)مانا گیا ہے لہٰذا دَستوں (یعنی ڈائیریا،لُوز مَوشن)میں شہد استِعمال نہ
کیا جائے۔''
کیا حدیث میں بتایا ہوا
علاج ہر ایک کر سکتا ہے؟
احادیثِ مبارَکہ میں بیان کردہ علاج بھی اپنی مرضی سے نہیں کرنے چاہئیں۔ بے
شک سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامِینِ والا شان حق،
حق اور حق ہی ہیں۔ مگر جو علاج نبیوں کے سرتاج ،صاحِبِ معراج صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے تجویز فرمائے ہیں ہو سکتا ہے وہ خاص خاص مَوقَعوں موسِموں کی
مُناسِبتوں اور مخصوص لوگوں کے مزاجوں اور طبیعتوں کے مُوافِق ہوں جیسا کہ حضر تِ
مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اِس حدیثِ پاک فِی الحَبَّۃِالسَّوداءِ
شِفاءٌ مِّن کُلِّ داءٍ اِلَّاالسّامَ۔ یعنی کالا دانہ(کلونجی) میں موت
کے سِوا ہر بیماری سے شِفاہے'' کے تحت فرماتے ہیں:ہر مرض(میں شِفا)سے مُراد ہر
بلغمی اور رطوبت کے اَمراض میں (شفا ہے)، کیونکہ کلونجی گرم اور خشک ہوتی ہے لہٰذا
مَرطُوب(یعنی تَری والی)اور سردی کی بیماریوں میں مُفید ہو گی ۔آگے چل کر مزید
فرماتے ہیں:یہاں مُراد عرب کی عام بیماریاں ہیں (مِرقات)یعنی کلونجی
عرب کی عام بیماریوں میں مفید ہے۔ خیال
رہے کہ احادیثِ شریفہ کی دوائیں کسی حاذِق طبیب(یعنی ماہرِطبیب ) کی رائے سے
استِعمال کرنی چاہئیں (اہلِ عرب کو تجویز کردہ دوائیں )صِرف (اپنی)رائے سے
استِعمال نہ کریں کہ ہمارے (طَبعی )مزاج اہلِ عرب کے(طَبعی )مزاج سے جُداگانہ ہیں۔
(مراٰۃ ج 6 ص 216،217،ضیاء القراٰن پبلی کیشنزمرکز
الاولیاء لاہور)
غیرِ طبیب کو علاج میں
ہاتھ ڈالنا حرام ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !بعض لوگ حقیقی معنوں میں باقاعِدہ ڈاکٹر یا حکیم
نہ ہونے کے باوُجُود کلینک یا مَطَب کھول کر مریضوں کا علاج شروع کر دیتے ہیں۔ایسا
کرنا قانوناً جُرم ہونے کے ساتھ ساتھ شرعاً بھی ممنوع ہے۔نِیز ایک فن کاماہر دوسرے
فن کے طریقِ علاج کے مطابِق مریضوں پر تجرِبات نہ کرے۔ مَثَلاً اَیلو پیتھی یا
ہومِیوپَیتھی یا بائیوکِیمی والے ڈاکٹر ز باقاعِدہ سیکھے بغیر ایک دوسرے کے شعبے کی
دواؤں سے اور یونانی طِب(حکمت)کے مطابِق علاج نہ فرمائیں۔اسی طرح جوجو حکیم
صاحِبان باقاعدہ ڈاکٹر نہیں ہیں وہ بھی جڑی بوٹیوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹری دوائیں مریضوں
پر نہ آزمائیں۔ میڈیکل اسٹور والے بھی اپنی اپنی سمجھ کے مطابق مریضوں کودوائیں نہ
دیا کریں۔ اور یوں بھی بِغیر ڈاکٹر کی چِٹّھی کے دوا بیچنا قانوناً جُرم ہے۔ بعض
لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جہاں کسی مریض سے مُلاقات ہوئی جَھٹ کوئی نہ کوئی دوا یانُسخہ
ارشاد فرما دیتے ہیں !یا درکھئے ! جو ماہرِطبیب نہ ہو اُس کومریض کے علاج میں ہاتھ
ڈالنا کارِ ثواب نہیں بلکہ حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔اگر کوئی ایسا
غیر ماہرِ طبیب کلینک یادو اخانہ کھول کر مریضوں کاعلاج کرنے بیٹھ گیا ہو تو فوراً
یہ ناجائز کام بند کرنا فرض ہے اور توبہ کے تقاضے بھی پورے کرنے ہوں گے۔ ہاں غیرِطبیب
نے مطب یا دواخانہ کھول رکھا ہے مگر خود علاج نہیں کرتا بلکہ ماہرِطبیب بٹھا رکھے
ہیں تو کوئی مُضایَقہ نہیں۔
ماہرِ طبیب کی تعریف
میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عليه
رحمۃُ الرَّحمٰن نے فتاوٰی رضویہ جلد 24صَفْحَہ206پر ایک سُوال کے جواب میں جو کچھ
ارشاد فرمایا اُس کا بعض حصّہ آسان لفظوں میں پیش کرنے کی کوشِش کرتا ہوں:چُنانچِہ
فرماتے ہیں:نااہل یعنی جو پورا طبیب نہ ہو اُس کو علاج میں ہاتھ ڈالنا حرام ہے اور
اِس کا ترک فرض۔ جس نے فنِّ طِب کے باقاعِدہ اُصول اور طور طریقے سیکھے اور کافی
مدّت کسی طبیبِ حاذِق یعنی ماہِر طبیب کے مَطَب(دواخانہ)میں رہ کر کام کیا اور
تجرِبہ حاصل ہوا، اکثر مریض اس کے ہاتھ پر شِفا پاتے ہوں اگر چِہ مریضوں کاکم حصّہ
شفا پانے میں ناکام بھی رہتا ہو۔ بے علم نا تجرِبہ کار یعنی نیم حکیم جوکہ تَشْخِیْص
(تَشْ۔خِیْص)یعنی مرض کی شناخت اورعلاج میں جس طرح کی فاحِش
غَلَطیاں یعنی بڑی بڑی خطائیں کیا کرتے
ہیں اس طرح کی بُھولیں نہ کرتا ہو وہ لائق طبیب ہے ۔ ایسے ماہرِ طبیب سے بعض
اَوقات تَشخیص(یعنی مرض کی شناخت)یا علاج میں غلطی واقِع ہو جائے تو اُس کو نااَہل
نہیں کہا جائے گا کہ غلطی سے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام معصوم ہیں وَبس۔ واللہُ
تعالٰی اَعلم۔
علمِ طب کی دلچسپ حکایت
حضرت علی بن حسین واقِد(علیہ رحمۃُ اللہِ الواحد)سے ایک نصرانی (کرسچین)ڈاکٹر
نے کہا :تمہارے دین میں ''علمِ طِبّ''بالکل نہیں لہٰذا تمہارا دین ناقِص ہے ۔انہوں
نے جواب دیا:ہمارے پیارے پیارے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے سارے کا سارا علمِ طِبّ قراٰنِ
پاک کی اِس آدھی آیت وَّکُلُوۡا وَاشْرَبُوۡا وَلَا تُسْرِفُوۡا ۚ
(ترجَمۂ کنزالایمان:کھاؤ اور پیو اورحد سے نہ بڑھو۔پارہ 8 سورۃُالْاَعراف31)
میں بیان فرما دیا ہے ۔ وہ ڈاکٹر بولا:تمہارے نبی نے بھی کیا کہیں علمِ طِبّ کا
تذکِرہ کیا ہے؟ فرمایا: طبیبوں کے طبیب اللہ کے حبیب ، حبیبِ لَبیب عَزَّوَجَلَّ و
صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے چند لفظوں میں سارا طِبّ جمع فرما دیا ہے ،
ارشاد فرمایا ہے:''مِعدہ ساری بیماریوں کا گھر اور پرہیز سارے علاجوں کا سر ہے،
بدن کے ہر حصہ کو اُس کا حق دو۔''یہ سُن کر نصرانی (کرسچین) ڈاکٹر حیران ہو کر
کہنے لگا:واقِعی تمہارے قراٰن اور تمہارے رسول نے جالینوس(جوکہ دنیا کا بہت بڑا طبیب
گزراہے) کیلئے طِبّ کا کوئی مسئلہ چھوڑا ہی نہیں ،
سب کچھ بیان کر دیا !
(تفسیرِ نعیمی پارہ 8 ص393)
بیماریوں سے بچنے
کالاجواب نُسخہ
سنّت کے مطابِق کھائیں پیئں اوراگر نفس کے مُطالَبہ پر جو ہاتھ میں آیا وہ
کھایا مَثَلا ًپِزّے پراٹھے اور کباب سموسے وغیرہ دیر سے ہَضم ہونے والی غذائیں
مِعدے میں نہ ٹھونستے رہیں اور فِرِج کاایک دم ٹھنڈا پانی اور ٹھنڈی ٹھنڈی کولا
بوتلیں پیٹ میں نہ اُنڈیلتے رہیں تو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَل آپ کا مِعدہ دُرُست
رہے گا اور جب ہاضِمہ صحیح ہوگا تو نہ قبض ہو نہ پیٹ میں گند جمع ہو نہ بدن کابے
جا وَزن بڑھے نہ پیٹ کی خرابیوں کے سبب بیماریاں جَنَم لیں کہ بقولِ اَطِبّاتقریباً
80 فیصد بیماریاں پیٹ کی خرابی کے باعِث پیدا ہوتی ہیں ۔ یقینا مِعدہ بیماریوں کا
گھر اور پرہیز دواؤں کا سر ہے۔ ؎
سو دوا کی اک
د وا پرہیز ہے
طویل عرصہ جوان رہنے کا
نُسخہ
جوکھانے پینے میں اِحتیاط نہیں اپناتے اور خوب ڈٹ کر کھاتے ہیں وہ گویا پیسے
خرچ کر کے بیماریاں خرید فرماتے اورعُموماً سخت تکالیف اٹھاتے اور آخِر کار
پچھتاتے ہیں ۔ کم کھانے کی حکمتیں تو سائنسدان بھی تسلیم کرتے ہیں چُنانچِہ ایک
خبر ملا حَظہ ہو:''جدید تحقیق کے مطابِق امریکا میں کم کھانے والے چوہے اور کتّے تین
گُنا زیادہ عرصہ
زندہ رہے، زیادہ نہ کھانے سے انسان جلد
بوڑھا نہیں ہوتا ، بلکہ طویل عرصے تک جوان نظر آتا ہے۔'' ( روزنامہ آغاز
،5دسمبر 2007)
خون ٹیسٹ اور اس کی احتیاطیں
کوشِش کر کے شوگر ،لپڈپروفائل وغیرہ ہر تین ماہ کے بعدٹیسٹ کروایئے بلکہ
کبھی کبھی مکمَّل چیک اپ بھی کروا لینا چاہئے ۔ مرد ، مرد سے اور عورت ، عورت ہی
سے ٹیسٹ کیلئے خُون نکلوائے۔ جس لیبارٹری میں یہ سَہولت نہ ہو وہاں سے ہرگز ٹیسٹ
مت کروایئے۔ اِسی طرح ہاتھ رکھ کرنَبض دکھانے ، مرض کی جگہ پر چیک کروانے کیلئے
ہاتھ لگوانے، بلڈ پریشر چیک کروانے ، زخم پر پٹّی بندھوانے، انجکشن لگوانے وغیرہ
مُعاملات کیلئے بِلا اجازتِ شرعی مرد و عورت کا ایک دوسرے کے جسم کے کسی حصّے کو
چُھونا چُھواناجائز نہیں۔ اگر یہ غلطیاں ہو چکی ہیں تو سچّی توبہ کرکے آئندہ بچنے
کا عہد کیجئے۔مرد ڈاکٹر سے مریضہ صرف اِسی صورت میں رُجوع کرے کہ اُس کی بیماری کیلئے
لیڈی ڈاکٹر نہ مل سکے۔ ان وَسوسوں پر توجُّہ مت دیجئے کہ ٹیسٹ میں ''کچھ''نکلا تو
ٹینشن ہو جائے گا۔ یہ ٹینشن آسان ہے ورنہ اچانک اَسپتال میں جا پڑے تو آپ کا ٹینشن
بھي''ٹینشن ''میں آجائے گا!اَسپتال میں داخِل ہوکر ڈاکٹر کے خوفزدہ کرنے پر پرہیز
کرنے سے بہتر ہے کہ آدمی گھر میں ہی پرہیز کر لے۔کہ ؎سو دوا کی اک دوا پرہیزہے۔ ٹیسٹ
وغیرہ کے بارے میں مزید معلومات
کیلئے فیضانِ سنّت جلد اوّل صَفْحَہ 6۱9تا 628 کا مُطالَعَہ کر لیجئے۔
اَسپتال میں داخِل ہونا
پڑے تو
اگر اَسپتال میں داخِل ہونے کی نوبت آئے توگھبرا نہ جایئے۔ذِہن کو حاضِر
رکھ کر پلنگ کی ترکیب اِس طرح کروایئے کہ قبلہ کی طرف پاؤں نہ ہوں۔ طہارت ،وُضو
ونَماز کی سَہُولتیں دیکھ لیجئے ، یہ بھی دیکھ لیجئے کہ اِستِنجا خانہ کا رُخ تو
غَلَط نہیں ۔ (اِستِنجاء کرتے وَقت کعبہ شریف کو منہ یا پیٹھ کرنا حرام ہے۔یہ اِحتیاط
ضروری ہے کہ منہ یا پیٹھ 45 ڈگری کے زوایہ کے باہَر رہے) بہار شریعت (مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ )کا چوتھا حصّہ ساتھ لے لیجئے اور اُس میں مریض کی نماز کا طریقہ دیکھ لیجئے
۔ کو ری مٹّی کی پلیٹ(اس پر کانچ کا جِرم یعنی تہ نہ ہو) یا پاک صاف اینٹ لے لیجئے
تاکہ ضَرورتاً تَیَمُّم کیا جاسکے۔''مریض '' تاکیدکر دے کہ عورت(نرس یا لیڈی
ڈاکٹر)اور ''مریضہ ''کہہ دے کہ مرد(ڈاکٹریاوارڈ بوائے)میرا بدن نہ چُھوئے ۔
سگِ مدینہ نے جب آپریشن
کروایا
2۱-۱2-2002میں میرا مثانہ کا آپریشن ہوا تھا ۔ اِس ضِمن میں کی جانے والی
بعض اِحتیاطیں ترغیباً عرض ہیں۔ اَلحمدُ لِلّٰہ آپریشن سے قَبل و بعد کوئی نَماز
قضا نہ ہوئی،ڈاکٹر نے دوپہر یا شام کا وقت دینا چاہا تو میں نے عرض کی کہ عشاء کے
بعد آپریشن کیا جائے تا کہ کوئی نَماز بے ہوشی کی وجہ سے نہ رَہ جائے چُنانچِہ عشا
ء
کے بعد آپریشن کا طے ہوا ، یہ بھی طے کر
لیا کہ کوئی نرس آپریشن میں حِصّہ نہیں لیگی۔ چُونکہ بے پردَگی ہونی تھی لہٰذا یہ
بھی درخواست کر دی کہ آپریشن کے لئے ضَروری عملہ کے علاوہ کوئی مرد بھی بِلاضَرورت
قریب نہ ہو ۔ الٹرا ساؤنڈ اور چیک اپ کے وَقت بھی یہی اِحتیاطیں کرنے کی کوشِش کی
کہ غیر ضروری فرد کے سامنے سِتر کُھلنے نہ پائے ۔زائد مُعاوِنین کو باہَر بھجوانے
کی درخواست کر دیا کرتاتھا۔
ہوا سے علاج
کُھلی فَضا میں (بہتر فجر کا وقت )آہِستہ سے
سانس لیناشروع کیجئے اور جتنا گہرا لے سکتے لے لیجئے پھر جتنی دیر تک اندر روک
سکتے ہیں روک رکھئے۔ روزانہ کم از کم40 بار اِس طرح کیجئے۔ (کام کاج کرتے ہوئے یا
مریض بستر پر لیٹے لیٹے بھی یہ عمل کر سکتے ہیں)یہ عمل مختلف اَمراض بِالخُصوص ضِیقُ
النَّفَس(یعنی دَمَہ)اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کیلئے مُفید ہے، مریض اگرسانس کی یہ
ورزِش کرے تو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ رُوبہ صحت ہواور صحّت مند کرے تو امراض
سے حفاظت ہو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ۔ سگِ مدینہ عفی عنہُ(راقم الحروف) کوایک
بوڑھے حکیم صاحِب نے بتایا تھا کہ وہ سانس لینے کے بعدایک یا دو گھنٹے تک اندر ہی
روک لیتے ہیں اوراس دَوران اَوراد و وظائف وغیرہ بھی پڑھ لیتے ہیں مگر اَلحمدُلِلّٰہ
عَزَّوَجَلَّ سانس نہیں ٹوٹتا !(یہ سب مَشق کرنے سے آسکتا ہے)
دھوپ کی اہمِیَّت
دھوپ کی اہمِیَّت
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ایک بَہُت بڑی نعمت سورج بھی ہے اور اِس کی دھوپ میں
بَہُت سارے فوائد رکھے گئے ہیں۔ جسمِ انسانی کی صحّت کیلئے دھوپ کا اَہم کردار ہے۔
ایک کہاوت ہے:''جس گھر میں سورج داخِل نہیں ہوتا اُس میں ڈاکٹر داخِل ہوتا ہے ۔''بے
شمارجراثیم ایسے ہوتے ہیں جو دھوپ اور تازہ ہوا سے مر جاتے ہیں۔ چُنانچِہ جن گھروں
کی کِھڑکیاں محض گردوغبار کے خوف سے ہر وَقت بند رکھی جاتی ہیں، اور اُن میں دھوپ
اور تازہ ہوا نہیں پہنچ پاتی، وہاں طرح طرح کے جراثیم پرورِش پاتے اور خوب بیماریاں
پھیلاتے ہیں، لہٰذا روزانہ دن کا اکثر وقت کِھڑکیاں کُھلی رکھنی چاہئیں۔ہر کمرہ میں
آمنے سامنے دو کھڑکیاں اس طرح بنوائی جائیں کہ ایک سے تازہ ہوا داخِل ہو اور دوسری
سے باہَر نکلتی رہے۔صِرف ایک کھڑکی کھلی رکھنا کافی نہیں ہوتا ،اگر آمنے سامنے دو
کھڑکیاں نہ ہوں تو پھر کھڑکی اور دروازے کی ایسی ترکیب ہو کہ ایک طرف سے ہوا داخِل
ہو اور دوسری طرف سے خارِج۔
ایگزوسٹ فین
بیتُ الخلاء اور باورچی خانہ بلکہ
ضَرورتاً کمرہ میں بھی ''ایگزوسٹ فین''لگوایا جائے مگر پلاسٹک کا صِرف چار انچ
والا مُنّا سا نہیں بلکہ مناسب سائز والا لوہے کا ہو، مَثَلاًگھریلو باورچی خانہ میں
۱2انچ کا لوہے کا ایگزوسٹ فین
مُناسِب ہے،
پلاسٹک والا دیر پا نہیں ہوتا اور ہوا
بھی نسبتاً کم اُٹھاتا ہے۔ ایگزوسٹ فین والی پوری دیوار میں بلکہ چاروں طرف کہیں ایک
معمولی سی دراڑ بھی کھلی نہ ہو،اگر صرف دروازے سے ہوا کھنچنے کی ترکیب رہی تو کمرہ
کی ہوا بھی صاف ہوتی رہے گی، ایسی صورت میں ضَرورتاً دروازہ پورا یا تھوڑا سا
کُھلارکھنا ہوگا تا کہ کمرہ وغیرہ کی ہوا باہَر نکلے اور دروازے سے تازہ ہوا داخِل
ہو سکے ورنہ ایکزوسٹ فین ہی سُست چلے گا!کمر ہ بڑا ہوتو ۱8انچ اور حسبِ ضَرورت 24 انچ کاایگزوسٹ فین بھی لگوایا جاسکتا ہے ۔
اگر بڑا ہال ہو تو یہ صورت بھی ہوسکتی ہے کہ آمنے سامنے دو بڑے بڑے ایگزوسٹ فین
لگوائے جائیں ایک ہوا کے رُخ مَثَلاً پاکستان میں مغرِب(WEST)یعنی قِبلہ کی جانِب والی دیوار میں اس طرح بھی
لگایا جا سکتاہے کہ باہَر کی ہوا اندر لائے اور سامنے والا اندر کی ہوا باہَر
خارِج کرے۔ عِندَ الضَّرورت(یعنی ضَرورتاً)دو سے زائد اَیگزوسٹ فین بھی لگائے جا
سکتے ہیں۔ جب یہ فین چل رہے ہوں اس وَقت اگر چاروں طرف کھڑکیاں وغیرہ بند رکھی جائیں
تو اس صورت میں اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ حَبس (یعنی گُھٹن)بھی نہیں ہو گا اور
بڑے کمرے یاہال کی فَضاصاف ہوا کی فَراہَمی کے سبب ٹھنڈی رہے گی ۔ اگرایگزوسٹ فین
کی گولائی کے اطراف میں جگہ کھلی رہی یا دراڑ اورکِھڑکیاں بند نہ کی گئیں تو ایگزوسٹ
فین چلنے کی صورت میں خاطِر خواہ نتیجہ حاصِل نہیں ہوگا۔
سُورج کی کِرنوں کا کمال
انسانی جسم کی کھال میں وٹامنD(سوئی ہوئی حالت)یعنی Inactive form میں ہوتا ہے۔ اس کانام 7ڈی ہائیڈرو کولیسٹرول(
7-DEHYDRO.CHOLESTROL)ہے۔
جب سورج کی اَلٹراوائیلِٹ شُعاعیں ULTRA VOILET RAYS انسانی جسم پر پڑتی ہیں توکھال میں سویا ہوا وِٹامن D بیدار ہو کر مُتَحرِّک(مُتَ۔حَرْ۔رِک) ہوتا اور
وِٹامن ڈی3( VITAMIN D3)میں
تبدیل ہوکر خون میں شامل ہوجاتا ہے۔ وہاں سے یہ جگر میں جاتا ہے جہاں اس کو مزید
کارآمد بنایا جاتا ہے پھر یہ گُردوں میں پَہنچ کر مکمَّل طور پر سر گرمِ عمل ہو
جاتا ہے۔ اب یہ وِٹامِن ڈی 3 آنتوں سے کیلسِیَم اور فاسفورَس (PHOSPHORUS)کو خون کے اندر جَذب کرنے میں مدد دیتا بلکہ اس
عمل کو تیزتَر کردیتا ہے۔ اوران کی جومِقدار ہماری خُوراک میں شامل ہوکر ہماری
آنتوں میں پَہنچ رہی ہے اس کو ضائِع نہیں ہونے دیتا بلکہ تیزی سے اسے خون میں جَذْب
کرلیتا ہے۔ کیلسِیَم اور فاسفَورَس ہماری ہڈّیّوں کی صحيح نَشوونُما کیلئے بے حد
ضَروری ہیں۔
شیشے سے چَھن کر آنے والی
دھوپ
سورج کی وہ شُعاعیں جو بندکِھڑکیوں کے
شیشے سے پار ہو کرانسانی جسم تک
پہنچتی ہیں ان میں اَلْٹَراوائیلِٹ
شُعاعیں نہیں ہوتیں لہٰذا ان میں یہ خاصِیَّت بھی نہیں ہوتی کہ سَوئے ہوئے وِٹامن
ڈی 3 کو بیدار کر کے کارآمد بناسکیں ۔
بچّوں کی بیماری
جس طرح عُمُوماً پودوں کی نَشو ونُما
کیلئے دھوپ کا اَہَم کردار ہے اِسی طرح بچّہ ہو یا جوان ، ادھیڑ عمر کا ہو یا
بوڑھا ہر بدنِ انسانی کیلئے تازہ ہوااور دھوپ مفید ہے ۔ 6ماہ سے 2سال کی عمر کے
درمیان بچّوں کی ہڈّیاں تیزی سے بڑھتی ہیں۔ اگر ہڈیوں کی صحيح نشوونُما نہ ہو توان
میں ''رِکِٹْس''نامی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ ہڈّیّوں کی صحیح نَشوونُما کیلئے وِٹامن
ڈی 3بَہُت ضَروری ہوتا ہے اگر اِس میں کمی واقِع ہوجائے تو ہڈّیّوں میں مختلف
نَقائص(خامیاں)رہ جاتے ہیں جو آگے چل کر پریشانی کا باعِث بنتے ہیں۔
گھروں میں دھوپ نہ آنے کا
نقصان
آج کل''رِکِٹْس''نامی بیماری بچّوں میں
عام ہوتی جارہی ہے، اس کی وُجوہات میں سے خُوراک میں وٹامِن ڈی3 (VITAMIN
D3)کی کمی بھی شامِل
ہے ،مگر سب سے بڑی وجہ تنگ مَحَلّوں اور چھوٹی چھوٹی گلیوں کے اندر بڑی بڑی
عمارَتوں کے بند گھروں میں رہائش ہے ۔ کیونکہ ایسی جگہوں پرسورج کی
اَلْٹَراوائیلِٹ شُعاعیں ULTRA VOILET RAYS صحيح طور پرانسانی جسم تک نہیں پُہنچ پاتیں اور
نتیجتاً بچّہ RICKETS(رِکِٹْس)کا شکار ہوسکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو اس
کی ہڈیوں میں ایک یا ایک سے زیادہ مختلف نَوعِیَّت کے نَقْص(عیب)پیدا ہوجائیں گے۔
بچّہ میں رِکِٹْس کی
علامات
(۱)باربارنُمونِیا
ہوجانا(2)آئے دن دَست لگ جانا (3)چِڑ چِڑ ا پن اور(4)خون کی کمی۔
رِکِٹْس کے ۱4درد ناک نقصانات
(۱)سامنے سے پیشانی کی ہڈی بڑھ جاتی
ہے(2)سرکی ہڈّی اندر سے کھوکھلی ہوجاتی ہے کہ اگر ہاتھ سے دبائیں تو گیند کی طرح
دبتی ہے(3)سر بڑا اور چوکور ساہو جاتا ہے (4)دانت دیر سے نکلتے ہیں(5)مَسُوڑے خراب
ہو جاتے ہیں(6)پسلیوں اور سینے کی ہڈّی کے جوڑ گول گول اُبھر کرنُمایاں ہو جاتے
ہیں(7)کبوتر کے سینے کی طرح سامنے سے سینہ اُبھر جاتا ہے (8)کُب نکل آتا یعنی پیٹھ
ٹیڑھی ہو جاتی ہے(9)رِیڑھ کی ہڈّی بل کھاتی ہوئی نکلتی ہے جس سے پورا بدن ٹیڑھا
ہوجاتا ہے(۱0)سینے کی ہڈّی بیچ میں سے مُڑ
کر سینے کو سامنے کی طرف اُبھار دیتی ہے (۱۱)کلائی
کی ہڈّی چَوڑی ہو جاتی ہے(۱2)
ٹخنوں کی ہڈّی اندر کی طرف مُڑ جاتی ہے (۱3)ٹانگ
کی بڑی ہڈّی گولائی میں مُڑ جاتی ہے (۱4)گُھٹنے
اندر کی طرف بڑھنے لگتے ہیں۔
آپریشن سے بچّے آنے کی ایک وجہ
کُولھے کی ہڈّی عُمُوماًپھیلی ہوئی
اورچَوڑی ہوتی ہے۔ مردوں کے مقابلے میں عورَتوں میں قُدرَتی(قُد۔رَتی)طور یہ چیز
زیادہ ہوتی ہے تاکہ آگے چل کر بچے کی وِلادت میں سَہولت ہو۔ وٹامن D3کی
کمی کی وجہ سے کُو لھے کی ہڈّی کی صحيح نَشوونُما نہیں ہوتی اور یہ بجائے پھیلنے
کے سُکڑ جاتی ہے جس سے پیدائش کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے اور خواتین کو بچّوں کی
وِلادت کے وقت طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے اور آخِرکار آپریشن کرنا
پڑتا ہے ۔آج کل بچّے کی وِلادت کے وَقت جوبکثرت آپریشن ہورہے ہیں ان کی ایک بڑی
وجہ ان کے کُولھے کی ہڈّی کا سکڑا ہوا ہونا ہے۔
بچّوں کو انڈوں کی زَردی
کھلایئے
بچوں کو آئندہ کی مصیبتوں سے بچانے
کیلئے ضَروری ہے کہ ایک یادوماہ کی عمر ہی سے مناسِب دھوپ مُہَیّا کی جائے نیز 4
ماہ کی عمر سے غِذا میں انڈے کی زردی بھی استِعمال کروائی جائے۔
دھوپ حاصِل کرنے کا طریقہ
طُلُوعِ آفتاب کے فوراً بعد اور غُروبِ آفتاب کے آخِری لمحات میں کم از کم
بارہ بارہ مِنَٹ کیلئے (موسم کے لحاظ سے وقت میں کمی پیشی کر کے)بچّے کو ایسی جگہ
لٹایئے یا بٹھایئے جہاں مکمَّل دھوپ آتی ہو، ہر عُمر میں دھوپ کھانا ضَروری ہے
لہٰذا اِنہیں
اَوقات میں ہر ایک کو اتنی دیر تک
مکمَّل دھوپ میں رہنا چاہیے کہ کھال گرْم ہو جائے ۔ بیان کردہ اَوقات بہترین ہیں ،
اگر نہ بن پڑے تو دن بھر میں کسی بھی وَقت میں کچھ نہ کچھ دھوپ حاصِل کر لینی
چاہئے ۔اگر چھاؤں میں ہوں اور دھوپ آنی شروع ہو جائے تو کچھ دھوپ اور کچھ چھاؤں
میں مت بیٹھئے بلکہ وہاں سے ہٹ جایئے یا مکمَّل دھوپ میں آجایئے یا مکمَّل چھاؤں
میں۔ حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،سرکارِمدینۂ
منوّرہ ، سردارِمکّۂ مکرّمہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ شفقت
نشان ہے:تم میں اگر کوئی سائے میں بیٹھا ہو اور اُس پر سے سایہ ہٹ جائے اس کا کچھ
حصّہ دھوپ میں اورکچھ سائے میں ہو جائے تو اُس کوچاہئے کہ وہاں سے اٹھ کھڑا ہو۔ (سُنَنُ
اَ بِی دَاو،د ،ج4ص338،حدیث4821دار احیاء التراث العربی بیروت)
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان
فرماتے ہیں:یا تو سایہ میں ہی چلا جاوے یا بالکل دھوپ میں ہو جاوے کیونکہ سایہ
ٹھنڈا ہے اور دھوپ گرم اور بیک وَقت ایک جسم پر ٹھنڈک و گرمی لینا صحّت کیلئے
مُضِر(نقصان دِہ)ہے اس لئے ایسا نہ کرے نیز یہ شیطانی نشست ہے جس سے شیطان خوش
ہوتا ہے لہٰذا اس تشبیہ سے بچنا ضَروری ہے۔ ( مراٰۃ ج 6 ص 387)
موٹاپے کا عِلاج
وَزن کم کرنے کیلئے سبزیاں (آلو ،وغیرہ بادی اشیاء کے علاوہ )بہترین
نِعمت ہیں۔مگر صِرْف پانی میں اُبلی
ہوئی ہوں یا ایک فرد کیلئے صِرْف چائے کی ایک چمَّچ کارن آئل ڈال کر پکائی گئی ہوں
۔ مِرْچ مَصَالَحہ اور ہلدی ڈالنے میں حَرَج نہیں ۔ روزانہ ایک گرام(یعنی چٹکی
بھر) ہَلدی سبھی کے پیٹ میں جانی چاہئے ان شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کینسرسے حفاظت
ہوگی۔ہربار کے کھانے میں مذکورہ طریقے پر بنی ہوئی سبزی کی کم از کم ایک پوری
رِکابی کھا لیجئے ۔ اگر روٹی اور چاول وغیرہ کھانا ضَروری ہو تو صِرْف آدھی چپاتی،
پانی میں اُبلے ہوئے چاول صِرْف آدھا کپ، چھوٹی سی ایک بوٹی ، آم کھانا ضَروری ہو
تو دن بھر میں صِرْف آدھا آم، چائے پینا چاہیں تو ''اسکیمڈ مِلک ''کی پھیکی ہی پی لیجئے اگر نہ پی سکیں تو
ڈاکٹر کے مشورہ سے مٹھاس کیلئے چائے کے کپ میں CANDEREL کی ایک گولی ڈال لیجئے۔ اگر شُوگر کا مرض نہ ہو
تو چائے میٹھی کرنے کیلئے اس میں شہد ڈال لیجئے۔ سلاد ، ککڑی ، کھیرا وغیرہ(بِغیر
چھلکا اُتارے) بھی بکثرت استِعمال کیجئے۔ہر طرح کے کھانے اور سالن وغیرہ میں کا
رْنْ آئلCORN OIL
وہ بھی کم سے کم مقدار میں استِعمال کیجئے۔ کھانے سے قبل سالن کے پیالے کے اوپر سے
چمَّچ کے ذَرِیعے گھی یا تیل اس طرح سے نکالدیجئے کہ ایک قطرہ بھی نظر نہ آئے۔اگر
مَصالَحَہ گاڑھا ہو تو برتن کو کسی چیز کی مدد سے ترچھا کھڑا کر دیجئے اور سالن
اوپری حصّے کی جانِب کر لیجئے اِس طرح زائد تیل نیچے کی طرف اِکٹّھا ہو جائیگا۔ اس
کو نکالدیجئے۔ مگر بے اجازتِ شَرْعی یہ تیل یاگھی پھینک دیناممنوع ہے ۔
دوبارہ پکانے میں استِعمال فرما لیجئے ۔
چاول ، اونٹ،گائے اور بکرے کے گوشت ، گھی ، مکَّھن،دودھ کی ملائی ، انڈہ کی زَردی
، کیک پیسٹریوں ،میٹھے کوکوچا کلیٹ اور ٹافیوں نمکو والوں کی تلی ہوئی چیزوں، CREAM لگی ہوئی یا میٹھی غِذاؤں، مٹھائیوں، آئسکریم،
ٹھنڈے مَشروبات ، پکوڑے ، کباب، سَمو سے،پِزّے پراٹھے وغیرہ ہر وہ چیز جس میں
مَیدہ ، چکناہٹ یا مٹھاس شامل ہوان سے بچئے۔ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجلَّ وزْن میں
کمی آئے گی ۔اور آپ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ خوش اَندام ((SMART ہو جائیں گے ۔ ڈاکٹروں کے پاس کھانے کا
''چارْٹْ ''ملتا ہے اُن کے ذَرِیعے بھی وَزْن کا تَناسُب برقرار رکھا جا سکتا
ہے۔اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے وزْن کم کرنا زیادہ مناسِب ہے۔حتَّی الامکان ایک ہی
ڈاکٹر سے علاج کا سلسلہ رکھنا چاہئے۔ اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ وہ ڈاکٹر آپ کی
جسمانی کیفیت سے واقِف ہو جائے گا لہٰذا علاج بہتر طریقے پر ہو سکے گا۔ ورنہ ڈاکٹر
بدلتے رہیں گے تو ہر نیا ڈاکٹر '' ایک اِکائی ''سے علاج شروع کر یگا اور آپ ہر ایک
کا تختۂ مَشق بنتے رہیں گے۔
موٹاپے کا سب سے بہترین
علاج
سب سے بہترین عِلاج اللہ عَزَّوَجَلّ َکے حبیب، حبیبِ لَبیب، طبیبوں کے طبیب
صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاتجویز فرمودہ ہے اور وہ یہ کہ '' بھوک کے تین
حصّے کر لئے جائیں ایک حصّہ غذا ،ایک حصّہ پانی اور ایک حصّہ ہوااور سانس۔ ''
(کَنْزُ الْعُمَّال ج 15 ص110رقم 40813دارالکتب
العلمیۃ بیروت)
اگر کھانے میں یہ طریقہ اپنا لیاجائے تو
اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ نہ کبھی بدن موٹا ہو گا نہ کبھی گیس ، بادی، پیٹ میں
گڑ بڑ، قبض وغیرہ کا عارِضہ ۔ مگر ہائے !لذَّت خورنَفْس کی حیلہ بازیاں ؎
رضاؔ نَفس
دشمن ہے دم میں نہ آنا
کہاں تم نے دیکھے
ہیں چَند رانے والے
سفر کے ذَرِیعے علاج
اللہ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و
صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ صحت نِشان ہے: سَافِرُوْا
تَصِحُّوْا سفر کرو ، تندرست ہو جاؤ گے۔ (اَ لْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوْطِیّ،حدیث
4624،ص284 دارالکتب العلمیۃ بیروت)
سفر کے ذَرِیعے آب و ہوا تبدیل ہوتی ہے
اور تجرِبات بڑھتے ہیں ۔ دعوتِ اسلامی کے سنّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں میں
ثواب کی نیّت سے سفر کرتے رہا کیجئے ،اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ثواب بھی ملے گا
اورضِمناً صِحّت میں بھی بَرَکت حاصِل ہوگی اگر فَقَط حُصولِ صحّت کی نیّت کی تو
ثوابِ آخِرت نہیں ملے گا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دعوت اسلامی کے مدنی
قافِلوں میں سفر کرنے والوں کی بیماریوں سے صحّت یابیوں کی مَدَنی بہاریں سننے کو
ملتی رہتی ہیں۔ مقولہ ہے ؎ سفر وسیلۂ ظفر (یعنی سفر کامیابی کا ذَرِیعہ ہے)
اجمیر کے پانچ حُرُوف کی
نسبت سے نیند کے 5علاج
(1)نیند سے ذِہن پُر سکون مِعدہ دُرُست
اور کھانا ہضْم ہوتا ہے(2) رات کا سونا صحّت کیلئے مفید اور رات بھر جاگنا مُضِر
ہے۔ رات جاگتے رہنے سے بدن میں خشکی ، بدہضمی ،دِماغ کی کمزوری اورعقل میں کمی آتی
اور بعض اَوقات آدَمی پاگل ہو جاتا ہے(3)بے شک بعض اولیاء ُ اللہرَحِمَہُمُ اللہُ
تعالٰی کا رات بھر عبادت کرنا ثابِت ہے۔ لیکن انہیں روحانی قوّت حاصل ہو جاتی ہے،
جیسا کہ سرکارِ غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے40دن تک کے فاقے بھی منقول ہیں۔ (بَہجۃُ
الاسرار ص 118)
حالانکہ عام آدمی کیلئے یہ ناممکن ہے(4)
بُوعلی سِینا کا قول ہے:دن کوزیادہ سونا سوئے ہوئے اَمراض کو جگاتا ،تِلّی کوسخت
کرتا ، اور رنگ کو خراب کرتا ہے (5)رات عبادت کرنے والوں کیلئے دوپَہَر کے کھانے
کے بعد قیلولہ یعنی کچھ دیر آرام کرنا سنّت اور مُفیدِ صحّت ہے۔اِس سے دماغ قَوی
اورعَقل تیز ہوتی ہے ۔
''آٹھ جَنّتیں''کے آٹھ
حُرُوف کی نسبت سے جس کونیند نہ آتی ہو اُس کیلئے 8علاج
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نیند آور گولیوں سے حتَّی الامکان دُور رہئے
اوراِس کی عادت تو ہرگز مت بنایئے کیوں کہ شروع میں اگر چِہ ان سے نیند آجاتی ہے
مگر پھر رفتہ رفتہ ان گولیوں کی مقدار
بڑھانی پڑتی ہے اور بِالآخِر نوبت یہاں تک پہنچتی ہے کہ چاہے کتنی ہی گولیاں کھا لی
جائیں نیند نہیں آتی!اور یہ گولیاں مُضِرِّصحّت بھی ہوتی ہیں لہٰذانیچے دیئے ہوئے
علاج فرمایئے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کرم فرمائے گا۔ نیند نہ آتی ہو توسونے سے قبل اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا
الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسْلِیۡمًا ﴿۵۶﴾ (پ22الاحزاب56)
پڑھ کر دُرُود شریف پڑھ لیجئےاِن شاءَ
اللہ عَزَّوَجَلَّ نیند آجائیگی۔ (1)رات
کو سونے سے پہلے یہ دُعا پڑھئے: اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْ تُ وَ
احْيٰ ترجمہ:یااللہ عَزَّوَجَلَّ میں تیرے نام سے مرتا اور جیتا ہوں۔ (صَحِیحُ البُخارِی ج4ص192حدیث 6314)
(2)نیندنہ آتی ہو تو پارہ 30 سورۃُ النباء کی آیت
نمبر 9 وَّ
جَعَلْنَا نَوْمَکُمْ سُبَاتًا ۙ﴿۹﴾ (ترجَمۂ
کنزالایمان:اور تمہاری نیند کو آرام کیا)بار بار پڑھے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
جلدی نیند آجائے گی(3)نیندنہ آتی ہو توسونے سے قبل اوّل آخِر دُدود پاک کے ساتھ کم
از کم تین بار یہ پڑھئے: لَا اِ لٰہَ اِلّا ھُوَ الْحَقُّ
الْمُبِیْن۔ ''یعنی کوئی معبود نہیں مگر وہ (اللہ عزوجل)سب سے سچّا اور ظاہِر''
(4)نیندنہ آتی ہو توسوتے وَقْت یہ دُعا
ء پڑھئے: اَللّھُمَّ غَارَتِ النُّجُوْمُ وھَدَأَتِ الْعُیُوْنُ وَاَنْتَ حَییٌّ قَیومٌ لاَّ تَاْ خُذُکَ سِنَۃٌوَّ لَانَوْمٌ یَاحَیُّی
یَا قَیُّوْمُ أَھْدِیئْ لَیْلِیْ وَاَنِمْ عَیْنِیْ۔( عمل الیوم واللیۃ
،لابن
السُنیّ،ص222،رقم749 دارالکتاب العربی بیروت)
(اول آخرایک بار درودشریف)
ترجمہ:''یااللہ عَزَّوَجَلَّ تارے چُھپ
گئے اورآنکھیں سونے لگیں اورتُو ہمیشہ زندہ اوردوسروں کو قائم رکھنے والا ہے تجھ
کونہ اونگھ آئے نہ نیند اے ہمیشہ زندہ اوردوسروں کو قائم کرنے والے!میری رات کو
سکون بخش اور میری آنکھوں کو نیند عطا فرما۔''اِن شاءَ اللہ اس کی بَرَکت سے نیند
آ جائے گی(5)بے خوابی (یعنی نیند نہ آنا)بَہُت پرانا مرض ہے زمانۂ قدیم میں اس کا
علاج عام طور پر پیاز سے کیا جاتا تھا۔ جس کو نیند نہ آتی ہو وہ یا توکچی پیاز چبا
کر کھا لے یا اُبلی ہوئی پیاز گرم دودھ میں ڈال کر استعمال کر ے اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ خوب نیند آئے گی(منہ میں بدبو ہونے کی صورت میں مسجِد کا داخِلہ حرام
ہے لہٰذا نمازِ فجر کیلئے جانے سے قَبل خوب اچّھی طرح منہ صاف کرے یہاں تک کہ بدبو
ختم ہو جائے )
نیند لانے والا مزیدار
شربت
(6)آدھ کلو پانی میں چھ ماشہ (یعنی تقریباً6
گرام)سونف ڈال کر پانی کو چولھے پر جوش دیجئے جب دو چھٹانک (یعنی تقریباً
125گرام)پانی رہ جائے تو اس میں گائے کا دودھ 250گرام اور ایک تولہ(یعنی تقریباً
12 گرام )گائے کا گھی اور حسبِ ضرورت چینی ملا کر استِعمال کیجئےاِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلّ نیند آنے لگے گی(7)ایک درمیانہ پیاز کاٹ کر دَہی(مناسب مقدار)میں ملا
کر سونے سے پہلے کھا لیں۔اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ نیند آجائے گی۔
نیند لانے کاسانس کے ذَرِیعے
علاج
(8)
چٹائی،بچھونے یا پلنگ پر چِت لیٹ جایئے ، دونوں ہاتھ سیدھے کر کے پہلوؤں کے
برابر کر لیجئے ، اب6سیکنڈ تک آہِستہ آہِستہ گہرا سانس لیجئے، تین سیکنڈ تک ہوا کو
اندر روک لیجئے اورپھر 6سیکنڈمیں آہِستہ آہِستہ منہ سے خارِج کیجئے، اس کے بعد
اُلٹی کروٹ لیٹ کر چند باریہ عمل دُہرایئے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ نیند آ جائے
گی۔
نیند زیادہ ہوتی ہو
تو::::::
اِنَّ رَبَّکُمُ اللہُ الَّذِیۡ
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرْضَ فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی
الْعَرْشِ ۟ یُغْشِی الَّیۡلَ النَّہَارَ یَطْلُبُہٗ حَثِیۡثًا ۙ وَّ الشَّمْسَ وَ
الْقَمَرَ وَالنُّجُوۡمَ مُسَخَّرٰتٍۭ بِاَمْرِہٖ ؕ اَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَالۡاَمْرُ
ؕ تَبٰرَکَ اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۵۴﴾اُدْعُوۡا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّخُفْیَۃً ؕ اِنَّہٗ لَایُحِبُّ
الْمُعْتَدِیۡنَ ﴿ۚ۵۵﴾وَ لَا تُفْسِدُوۡا فِی الۡاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِہَا وَادْعُوۡہُ
خَوْفًا وَّطَمَعًا ؕ اِنَّ رَحْمَتَ اللہِ قَرِیۡبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیۡنَ ﴿۵۶﴾
(پارہ 8سورۃ الاعراف ايت 54تا56)
پڑھ کر یہ دعاء مانگئے ، یااللہ
عَزَّوَجَلَّ میٹھے مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا واسِطہ میری
غیر ضَروری نیند دُور فرما دے۔اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ فائدہ حاصِل ہو گا۔(اول
آخِرایک باردرود شریف)(2)روزانہ صُبح نَہار منہ نیم گرم پانی کے گلاس میں ایک چمچ
شہد گھول کر اُس میں آدھا لیموں نچوڑ کر پی لیجئے۔یہ لذیذ شربت پینے
کی مستِقل عادت بنائیں تب بھی حَرَج نہیں
بلکہ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلّ فائدہ ہو گا۔جب دَورانِ مُطالعہ وغیرہ نیند چڑھے
تو ہو سکے تو وُضو کر لیجئے ورنہ منہ دھو لیجئے، کوئی چیز چبایئے ، کچھ دیر چہل
قدمی کر لیجئے یا کچھ دیر کھڑے ہو جایئے اس طرح کی تراکیب سے اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلّ وقتی طور پرکام چل جائے گا۔
نیند سے جاگ کر پڑھئے اور
مددِ الہٰی حاصِل کیجئے
یَا مُقْتَدِرُ20بار جو نیند سے بیدار
ہو کر پڑھ لیا کریگا اُس کے ہر کام میں مددِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ شامل رہے گی۔
قبلہ رُخ بیٹھنے سے بینائی
تیز ہوتی ہے
حضرتِ سیِّدُناامام شافعی علیہ رحمۃ القوی فرماتے ہیں:چارچیزیں آنکھوں کی
(بینائی کی ) تقویَّت کا باعِث ہیں :(1)قبلہ رُخ بیٹھنا(2)سوتے وقت سُرمہ
لگانا(3)سبزے کی طرف نظر کرنا اور(4)لباس کو پاک وصاف رکھنا ۔ (اِحیَاءُ
الْعُلُوْم،ج2 ص27 دار صادر بیروت)
سبحٰنَ اللہ عزوجل !سیِّدُناامام شافعی
علیہ رحمۃ القوی کے ارشاد کے مطابق سبز ے کا نظارہ بھی نگاہوں کی تیزی کا باعث ہے۔
سبز رنگ کی تو کیا ہی بات ہے!ایک روایت کے مطابق سبز سبز گنبد والے آقا مکی مدنی
مصطَفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تمام رنگوں میں سبز رنگ سب سے پیارا
تھا۔ (اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط
لِلطَّبَرَانِیّ ، ج 6 ص 69 حدیث 8027 داراالکتب العلمیۃ بیروت)
آنکھوں کا لذیذ چورن
سونف ، مِصری اور ایرانی بادام تینوں ہم وزن لیکر اچّھی طرح باریک پیس کر یکجان(MIX)کر کے بڑے منہ کی بوتل میں محفوظ کر لیجئے اور
بلا ناغہ روزانہ نَہار مُنہ ایک چائے کی چمچ بِغیر پانی کے کھا لیجئے (ایک چمچ سے
کچھ زیادہ کھانے میں بھی حرج نہیں) طویل عرصہ استِعمال کرنے سے اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ آنکھوں کی بینائی کو فائدہ ہو گا۔تجرِبہ: ایک مَدَنی مُنّی کی آنکھوں
میں پانی آتا تھا،بِالآخر آنکھوں کے ڈاکٹر سے وَقت لے لیا تھا ، میں نے یہی لذیذ
چورن پیش کیا، اَلحمدُ لِلّٰہ ایک آدھ بار کھانے ہی سے اُس کی بیماری جاتی رہی اور
ڈاکٹر کے پاس جانے کی نوبت ہی نہ آئی۔ جن کو تکلیف نہ ہو وہ بھی مستقل استِعمال
کرسکتے ہیں۔
آنکھوں کا مریض اور مچھلی
آنکھوں کے مریضوں ،ضَروری مقدار سے زائد کولیسٹرول والوں کیلئے بھی مچھلی
کھانا مفید ہے۔ مگر تیل میں تَلی ہوئی دیگر غذاؤں کی طرح مچھلی بھی مُضرِّ صحت ہے۔کوئلہ
پر سینکی ہوئی مچھلی بِہُت مفید ہے کہتے ہیں کہ مِعدہ میں ایسی مچھلی کی موجودگی میں
اگر بلڈ کولیسٹرول کا مریض خون ٹیسٹ کروائے گا تو خون میں کولیسٹرول کی مقدار میں
کمی ظاہر ہو گی۔
عینک کے نمبر کم کرنے کیلئے
گاجر کے موسِم میں روزانہ ایک گاجر کھا لیا کریں اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَل
َّحافِظہ قوی اور بینائی تیز ہو گی حتّٰی کے چشمہ ہے تو اِن شاءَ اللہ نمبر کم
ہونا شُروع ہو جائیں گے۔(گاجر دھو لیجئے اور چِھیلے بغیر کھا لیجئے کہ چھیلنے سے
اوپری تہ کے عین نیچے موجود وٹامن C ضائع ہو سکتا ہے،تمام سبزیاں اور پھل اور جن کے چھلکے کھائے جا
سکتے ہوں وہ چھلکوں سمیت ہی کھانے زیادہ مُفید ہیں۔ مَثَلاً کُدو شریف،آلو، بینگن،
ٹماٹر، کھیرا،تُوری،ٹِنڈے،پیٹھا، شکر قندی،سیب،چِیکو، آڑو، وغیرہ کے چھلکے اور
انار و موسمبی کی اندرونی جھلّیاں وغیرہ کھا لیجئے)
''یا امام حُسین''کے دس
حُرُوف کی نسبت سے زہریلے جانوروں کے کاٹے کے 10علاج
سانپ بچّھو وغیرہ سے پناہ
کا آسان وظیفہ
(1)بارگاہِ رسالت میں ایک شخص نے حاضِر ہو کر
عرض کی :یارسولَ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کل شام مجھے
ایک بچھّو نے ڈنک مار دیا ۔ فرمایا: کاش!اگر تم نے شام کو اَعُوْذُ
بِکَلماتِ اللہِ التَّامَّا تِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَق۔ (یعنی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کاملِ کلمات کے
ساتھ مخلوق کے شر سے پناہ لیتا ہوں)کہہ لیا ہوتا تو تمہیں کوئی چیز تکلیف نہ
پہنچاتی۔
(صَحِیح مُسلِم حدیث 2709 ص1453،دار ابن
حزم بیروت)
''شجرہ ٔ قادریہ رضویہ عطاریہ''صَفْحَہ
11 پر ہے :روزانہ صبح وشام تین تین با ر مذکورہ دُعاء پڑھ لینے سےسانپ بچّھو وغیرہ
مُوْذِیّا ت (یعنی ایذا دینے والے جانوروں )سے پناہ ملتی ہے۔
صبح وشام کی تعریف :
آدھی رات کے بعد سے لیکر سورج کی پہلی
کرن چمکنے تک صُبح ہے اور ابتِداءِ وقتِ ظہر سے غُروبِ آفتاب تک شام کہلاتی ہے۔
(الوظیفۃ الکریمۃ ص9)
(2)سانپ ،بچھو، شہد کی مکھی یا کوئی سا بھی زہریلا
جانور کاٹ لے، پانی میں نمک ملا کر ڈَنک کی جگہ پر لگایئے بلکہ ممکِن ہو تو وہ جگہ
اُس نمک والے پانی میں ڈَبو دیجئے اور مُعَوَّذَتَیْن یعنی سورۃُ الفَلَق اور سورۃُ
النَّاس پڑھ کر دم کیجئے۔ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ زہرکا اثر زائل ہو جائیگا۔
(3)اگر شہد کی مکّھی وغیرہ کاٹ لے تو
فوراً اُس جگہ اپنا یا کسی مسلمان کا تھوک لگالیجئے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
راحت ملے گی۔
(4)اگر آپ ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں شہد کی
مکھیاں یا بچّھو ہوتے ہیں تو پیاز کا رس 3تولہ (تقریباً35گرام)، اَن بُجھا چونا
4گرام ، نوشادر ایک تولہ(تقریباً 12 گرام)باہم ملا کرنِتھار لیجئے۔ اور محفوظ کر لیجئے
اور بوقتِ ضَرورت بچھو اور شہد کی مکھی کے کاٹنے کے مقام پر لگائیے ۔ اِن شاءَ
اللہ عَزَّوَجَلَّ فائدہ ہو گا۔
(5)اگر کسی کو سانپ ڈس لے توپیاز کا رَس
اورسَرسَوں کا تیل ہم وزن ملا کر مرض کی شدّت کے مطابِق آدھ آدھ گھنٹہ یا ایک ایک
گھنٹہ بعد4تولہ (تقریباً 50
گرام) کی مقدار میں پلایئے۔ اِن شاءَ
اللہ عَزَّوَجَلَّ آرام آ جائے گا ۔
(6)اگرشہد کی مکھی کاٹ لے تو اس پر پیاز
کا ٹکڑا باندھ لیجئے ۔گرم پانی یا آگ سے جل جانے کی صورت میں بھی یہی طریقہ اختیار
کیجئے۔
(7)اگر بچّھویا شہد کی مکھی وغیرہ کاٹ
لے تو اس پر پیازکاٹ کر یا مَسَل کر لگایئے اورنمک لگا کر پیاز کِھلایئے۔
(8)جب کسی کو سانپ ڈس جائے تو اس کو پیاز
کثرت سے کھلایئے ۔اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ زہرکااثر دُور ہو جائے گا۔
(9)کنکھجورا کاٹ لے تو پیاز اور لہسن کو
پیس کر زخم پر لیپ کردیجئے ۔اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلّ َزہرکا اثر ختم ہو جائے گا۔
(10)اگر پیاز کو پانی میں گھوٹ کر گھر میں
چھڑکیں تو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سانپ بچھو وغیرہ بھاگ جائیں گے۔
''یا رب!شفا عنایت
فرما''کے سولہ حُرُوف کی نسبت سے جِلدی اَمراض کے 16علاج
(1)پھوڑے اور زَخم کا
روحانی علاج
جب کسی شخص کا کچھ دُکھتا یااسے پھوڑا پُھُنسی اور زخم ہوتا تونبیِّ کریم
رءوفٌ رحیم ،محبوبِ ربِّ عظیم عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم اپنی اُنگلی کے ساتھ یوں
فرماتے: بِاِسْمِ
اللہِ تُرْبَۃُ اَرْضِنَا بِرِیْقَۃِ بَعْضِنَا لِیُشْفٰی بِہٖ سَقِیْمُنَا
بِاِذْنِ رَبِنَّا ترجمہ:اللہ عزوجل کے نام سے، ہماری زمین کی مٹّی
،ہمارے بعض کے لُعاب(تھوک)سے ہمارا بیماررب عزّوجلّ کے حکم سے شفا پائے گا۔ (صَحِیح
مُسلِم حدیث 2194 ص 1206)
خاکِ مدینہ اور خاکِ وطن
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان
دی ہوئی حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی اوَّلاً آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم مرض کی جگہ اُنگلی رکھتے پھر اُنگلی پر کچھ لُعاب شریف لگا کر مِٹّی لگاتے
، پھر اُس کالَیپ مرض کی جگہ کر دیتے اور یہ فرماتے جاتے کہ بفَضلِہٖ تعالیٰ ہمارا
لُعاب اورمدینہ کی مِٹّی شِفا ہے۔ اِس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ، ایک یہ کہ بیماری
پر ٹَوٹکے او رمَنْتَر جائز ہیں بشرطیکہ اس کے الفاظ کُفریہ نہ ہوں اور کوئی کام
حرام نہ ہو ۔ آگے چل کر مزید تحریرکرتے ہیں:(حضرت علامہ مُلّا علی قاری علیہ رحمۃ
الباری نے )''مِرقاۃ ''میں فرمایا:وطن کی خاک بھی شِفا ہوتی ہے اگر کوئی مسافِر
اپنے وطن کی مِٹی پَر دیس لے جائے جس میں سے تھوڑی پینے کے گھڑے میں ڈال دیا کرے
تو اِن شاءَ اللہ وہاں کا پانی نقصان نہ دے گا۔ (مراٰۃ ج 2 ص407، 408)
(2)خارش کی بہترین حکایت
کسی شخص کے خارِش ہوگئی تھی اور کسی تدبیر سے فائدہ نہ ہوتا تھا۔اُس نے
حجازِ مقدّس جانے والے ایک قافِلے کے
ساتھ سفر اختیار کیا مگر عاجِزآ کر اِثنائے راہ کوفہ شریف میں رُک گیا اور امیرُالْمُؤمِنِین
مولائے کائنات، حضرتِ مولیٰ مشکل کُشا ، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہ ُ
تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے مزارِفائض الانوار پر مقیم ہو گیا،رات جب سویا تو
اُس کی سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لیکر جاگ اُٹھی اور اس نے خواب میں مولامشکل کُشا
علی المرتضي ٰکَرَّمَ اللہ ُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا جلوۂ زیبا دیکھا ۔تڑپ
کر اپنی بیماری کی فریاد کی۔ آپ کَرَّمَ اللہ ُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے یہ
آیتِ کریمہ پڑھی: فَکَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْمًا ٭ ثُمَّ اَنۡشَاۡنٰہُ
خَلْقًا اٰخَرَ ؕ فَتَبٰرَکَ اللہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیۡنَ ﴿ؕ۱۴﴾ (پ18المؤمنون14)
صبح جب اٹھا تو خار ش کی بیماری سے
مکمَّل شفا مل چکی تھی ۔ مذکورہ آیتِ کریمہ خارِش کامریض خود پڑھ کر اپنے اُوپر دم
کر لے یا کوئی دوسرا پڑھ کر مریض پر دم کر دے ۔اللہ عزوجل شِفا دینے والا ہے۔ اللہ
ُرَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت
ہو۔
ٰ ٰامین
بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(3)اُمِّ عطّار کی خارِش
کیسے ٹھیک ہوئی!
اَمّی جان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا کو برسوں تک ہتھلیوں میں پریشان کُن''میٹھی
کُھجلی''نے دِق(پریشان)کیا، کسی علاج سے نہ جاتی تھی۔ کسی کے بتانے کے مطابِق
اُنہوں نے مہندی پانی کے ذریعے ذرا پتلی کر کے اس میں مُناسِب مقدار
میں لیموں نچوڑ کر تھوڑا سا نِیلا
تَھوتھا(1)شامل کر کے خارِش پر لگانا شروع کیا ۔اَلحمدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اُن کو
فائدہ ہو گیا۔ یہ علاج تا حُصولِ شِفاجاری رکھناچاہئے۔ اگر پھر خارِش ہو جائے تو
دوبارہ بھی یہی علاج کر لینا چاہئے۔
(4)مہندی سے علاج کے بارے
میں اعلیٰ حضرت کا ارشاد
مہندی خارِش کیلئے مفید ہے مگر ہاتھ پاؤں میں خارِش ہونے کی صورت میں مرد
اُسی وقت لگا ئے جبکہ دوسرا علاج ممکن نہ ہو ، بدن کی ایسی جگہ جہاں عورَتیں نہیں
لگایا کرتیں وہاں مرد مہندی لگا سکتا ہے مَثَلاً ران، کندھا ، وغیرہ ۔ اِس ضِمْن میں
حکمِ شَرعی بیان کرتے ہوئے میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰناشاہ امام
اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاویٰ رضویہ جلد 24 صَفْحَہ 542 پر فرماتے ہیں:مرد
کو ہتھیلی یا( پاؤں کے)تلوے بلکہ صِرف ناخُنوں ہی میں مہندی لگانی حرام ہے کہ
عورَتوں کی تَشَبُّہ (یعنی مُشابَہَت۔ مُوافقت)ہے ۔مزید صَفحہ 543پر موجود تحریرکا
خلاصہ ہے:اس سے مردعِلاج اسی صورت میں کر سکتا ہے جبکہ مہندی کے قائم مقام کوئی
دوسری چیز نہ ہو نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط (MIX)نہ ہو سکے جو اس کے رنگ کو زائل (یعنی ختم )کر
دے، زیب و زینت اور آرائش مقصود نہ ہو۔
(5)خارِش کا خوش ذائقہ
حلوہ
سونف 250گرام ، دھنیا 250گرام دونوں کو باریک پیس کر اِس میں
اصلی گھی 750گرام اور ایک کلو چینی ڈال
کر ملا کر( مکس کر کے)محفوظ کر لیجئے۔ روزانہ صبح و شام دو دو تولہ (تقریباً 25
،25گرام)کھا لیجئے۔ خون کی خرابی، خارش ، جِریان اورضُعفِ بَصَر( یعنی نظر کی
کمزوری)کیلئے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلّ مفیدپائیں گے۔
(6)روزانہ صُبح نَہار مُنہ یا روزہ ہو
تو بوقتِ افطار (فِرِج کے ٹھنڈے نہیں بلکہ )سادہ پانی میں دو تولے خالص شہد ملا کر
پینے سے جِلد کی بیماریاں مَثَلاً خارِش ، جَلَن اور پَھوڑوں وغیرہ سے اِن شاءَ
اللہ عَزَّوَجَلَّ چھٹکارا حاصل ہوگا۔
(7)خارش والی جگہ کو گرم یا سادہ پانی
سے دھونا بھی مُفید رہتا ہے۔
(8)غسل کے ذَرِیعے خارِش
کا علاج
روزانہ نہانا یوں بھی صحّت کیلئے مفید
ہے اور اگر آپ کو خارِش ہے توروزانہ کوئی سا صابون اچّھی طرح لگا کر نہایئے اور
اگر سوکھی خارش ہو تو خوب مل کر بلکہ بازار سے نہانے کے استِعمال کا لمبے ہینڈل
والا پلاسٹک کا برش خرید کر اس سے اچّھی طرح رگڑ کر غسل کیجئے۔ جو کپڑے اُتارے ہیں
وہ دھوپ میں ڈالدیجئے تاکہ جراثیم مر جائیں۔ دوسرے دن نہا کر پہلے دن جو اُتارے
تھے وہ پہن لیجئے اور آج جو اُتارے ہیں وہ دھوپ میں ڈالدیجئے۔ یہ عمل روزانہ جاری
رکھئے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَل خارِش میں کافی راحت محسوس کریں گے۔ اگر دھوپ میں
ڈالنا ممکن نہ ہو تو کسی بھی مناسب جگہ پر رسّی وغیرہ پر ڈالدیجئے مگر دھوپ زیادہ
مفید ہے۔(میڈیکل اسٹورسے خارِش میں
استِعمال کے خُصوصی صابون بھی مل سکتے ہیں)
(9)پیاز کا رس،خالص شہد اور نمک ملا کر
کھرَل کرلیجئے اور خوب اچّھی طرح مِلا لیجئے روزانہ بَرَص(کوڑھ)کے داغوں پر لیپ کیجئے
۔ کچھ ہی عرصے میں اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ داغ دُور ہو جائیں گے۔
(10)جو پھوڑا پھوٹتا نہ ہو اس پرپیاز کو
کوٹ کر گرم کر کے باندھ دیجئے ۔ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ چند بار کے باندھنے سے
پھوٹ جائے گا۔
(11)سردی میں ہاتھ پاؤں
پھٹنے کا علاج
سردی کی شدّت سے بعض اوقات ہاتھ پاؤں
اور ہونٹ پھٹ جاتے ہیں اور ان میں چِیرے سےپڑ جاتے ہیں جو سخت تکلیف دیتے ہیں ۔ اس
کا آسان علاج یہ ہے کہ رات کو آگ کے سامنے بیٹھ کرمُتأَثِّرہ(مُ۔ تَ ۔ ءَ ۔ ثِّرہ)
مقام پر پیاز کا ٹکڑا ملئے۔
(12)بدن کے داغ دھبّوں کا
علاج
بعض اوقات جسم پر سیاہ دھبّے نکل آتے ہیں
جو دیکھنے والے کوبَہُت بدنُما معلوم ہوتے ہیں ۔ اس کا علاج یہ ہے کہ روزانہ پانی
میں نمک پگھلا کر اُس میں پیاز کے ایک ٹکڑے کوڈَبو کردھبّوں پر آہِستہ آہِستہ رگڑیئے
اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ تھوڑے ہی دنوں میں شِفا نصیب ہو جائے گی۔
(13)
ٹراؤ کارٹ کریم (TRAVO CORT CREAM)کو سوکھی خارش پر لگا کر اُنگلی وغیرہ سے رگڑ یئےاِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ مفید ترین پائیں گے ۔یہ مرہم ہر طرح کی خارِش پھوڑے پھنسیوں اور زخم
وغیرہ کیلئے کار آمد ہے ۔
(14)خشک خارش
خشک خارش اگرلمباعرصہ رہے تو''اگزیما
''میں تبدیل ہوجاتی ہے اورآگے چل کراس سے پانی بھی بہنے لگتاہے اورزخم بھی ہوجاتے
ہیں۔ اس کوInfected eczemaکہتے ہیں۔اِس کے علاج کیلئے یہ نسخہ اِن
شاءَ اللہ عَزَّوَجَل مفید پائیں گے۔
(1)سالیسیلک ایسڈ 2فیصد salicylic acid 2%
(2)لیکوئیڈ پائیسزکارب 2فیصد Liquid pices carb 2%
(3)کلوبیٹاسول 30فیصد Clobbetasyl 30%
(4)ریسورسینال 1فیصد Resorcinal 1%
(5)وائٹ پیٹرولیم جیلی 100فیصدwhite
petroleum jelly 100%
طریقۂ
استِعمال :جسم کے متاثرہ حصوں پرصبح وشام یہ مرہم لگایئے ۔ زیادہ تکلیف نہ ہو تو
حسبِ ضرورت کبھی کبھی لگا لینا بھی اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَل مفید ہو گا۔ نہ معلوم
ہو تو کسی بھی میڈیکل اسٹور سے پوچھ لیجئے۔
(15)ترخارش
اسکیبیز scabies:یہ
خارش کی وہ قسم ہے کہ جسمیں ابتداء ًخشک خارِش ہوتی ہے بعدمیں پھنسیاں اورزخم
ہوجاتے ہیں،اس خارِش میں زیادہ تر ہاتھ،پاؤں کی انگلیوں کے درمیان کی جگہ ،بغل اور
پیشاب کی جگہ مُتأَثِّر ہوتی اورتقریباًپورے جسم میں رات کوخارش ہوتی ہے۔اس کا
نسخہ یہ ہے:
(1)سلفیورک پاؤڈر دس گرام Sulphuric
powder 10gram
(2)وائٹ پیٹرولیم جیلی سوگرام 100gram
White petroleum jelly
اسکانام ''10 فیصدسلفیورک آئینٹمینٹ''
ہے۔ Sulphuric ointment
رات کوسونے سے پہلے اچھی طرح سے غسل کرلیجئے
اوربعدمیں پورے جسم پر گردن سے لیکرپاؤں کے تلووں تک مرہم لگا لیجئے ۔اورصبح گرم
پانی سے نہالیجئے ۔ جوکپڑے یا بستر تبدیل کرینگے توانکواچھی طرح دھو کرخوب دھوپ میں
رکھيئے ۔یہ عمل مسلسل تین دن تک کیجئےاِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ خارش کامکمل
خاتمہ ہوجائیگا ۔ (اس مرہم کازیادہ استعمال نقصان دہ بھی ہوسکتاہے۔بہتریہ ہے کہ
استعمال سے پہلے کسی جلدی امراض کے ڈاکٹرسے مشورہ کرلیجئے۔chemist یاDispenser سے یہ مرہم بنوا یا جا سکتا ہے )
(16)گرمی دانوں کا علاج
گرمی دانے ستاتے ہوں تو نیم کی 11کو نپلیں
(نئی نکلی ہوئی چھوٹی چھوٹی پتّیاں)
سات دن اور تکلیف
زیادہ ہو تو 40دن تک نَہارمنہ(یعنی ناشتہ سے قبل خالی پیٹ )پانی کے ساتھ کھالیجئے
اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلََّّ گرمی دانے اور پھوڑے پُھنسیاں خَتم ۔ اگر گرمیاں
شُروع ہونے سے قبل ہی 30دن تک یہ کورس کر لیں تو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ گرمی
دانے وغیرہ نکلیں گے ہی نہیں۔
''حرم''کے تین حُرُوف کی نبست سے سَر میں خشکی کے 3علاج
(1)سرمیں زَیت یعنی زَیتون شریف کا تیل ڈال کر روزانہ کم از کم سات مِنَٹ
بالوں کی جَڑوں میں اچّھی طرح مالِش کیجئے ۔ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سات دن میں
سر کی خشکی ، پَپڑیاں اُترنا، سر میں کھجلی آنا وغیرہ سب ختْم ہو جائے گا(2)روزانہ
تھوڑے سے نیم کے پتّے پیس کر پانی میں ڈال کر سر دھویئے(3)انگور ، تربوز ، ناشپاتی
، سیب اور موسمبی وغیرہ زیادہ استعمال فرمائیے ۔
دَرد کا روحانی علاج
بدن میں درد یا کسی چیز کی شکایت ہو تو تکلیف کی جگہ پر سیدھا ہاتھ رکھ کر
بسم اللہ تین باراورپھر سات مرتبہ یہ دعاء پڑھئے: اَعُوْذُبِاللہِ
وَقُدْرَتِہٖ مِنْ شَرِّ مَا اَجِدُ وَ اُحَاذِرُ یعنی اللہ
عَزَّوَجَلَّ اور اس کی قدرت کے ساتھ اس چیز کے شر سے پناہ چاہتاہوں جسے میں پاتا
ہوں اور جس سے آئندہ خوف کرتا ہوں) (الحصن الحصین ص 109،المکتبۃالعصریۃ بیروت ) پڑھ
کر دم کرنا ضَروری نہیں۔
''المدینہ''کے سات حُرُوف کی نسبت سے دل کی بیماریوں کے 7علاج دل کی
گھبراہٹ کیلئے
(1)وَلِیَرْبِطَ عَلٰی قُلُوۡبِکُمْ وَیُثَبِّتَ
بِہِ الۡاَقْدَامَ ﴿ؕ۱۱﴾۔ (پ9الانفال11)
اَلَا بِذِكْرِ اللہِ
تَطْمَئِنُّ الْقُلُوۡبُ ﴿ؕ۲۸﴾ (پ13الرعد 28)
اوپر دی ہوئی
دو آیتیں مریض خودپڑھ کر دم کیا ہوا پانی پئے یاکوئی پڑھ کر پلادے اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ دل کی گھبراہٹ ختم ہو جائے گی(2)ہرنَماز کے بعد دل پر ہاتھ رکھ کر کم
از کم سات بار (زیادہ بار کی کوئی قید نہیں)ی اَللہُ
قَوِّنِیْ وَ قَلْبِی (ترجمہ:یااللہ :عَزَّوَجَلَّ مجھے اور میرے دل
کو قوّت عطا فرما) پڑھئے۔ جب کبھی دل میں تکلیف اُٹھے اُس وقت بھی یہ عمل کیجئے
اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اِفاقہ (کمی)ہو جائے گا۔ غیرِ مریض بھی ہر نماز کے بعد
یہ عمل کرے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دل کے اِ مراض سے محفوظ رہیگا (3)روزانہ کسی
بھی وقت ایک بار یاسین شریف پڑھ کر ایک سیب پر دم کر لیجئے پھر نَہار منہ(یعنی
ناشتہ سے قَبل خالی پیٹ)کھالیجئے ۔اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کبھی بھی دل کی بیماری
نہیں ہوگی(4)روزانہ لال انگوروں کا رس (JUICE)آدھا گلاس پئیں(5)روزانہ دو یا تین گلاس گاجر کا رس پئیں (6)دل کے
مریض کیلئے موسمبی اور کینو بہت مفید ہیں
(7)دل کی بندشریانیں کھلنے کی حکایت
ایک صاحب کا بیان ہے:دل کی تکلیف کی وجہ سے میں نے '' اینجیو گرافی ''کروائی
تودل کی تین شِریانیں یعنی خون کی چھوٹی چھوٹی رگیں (VEINS)بند تھیں ، ڈاکٹروں نے ایک ماہ بعد آپریشن کی
تاریخ دی۔اِس دَوران میں نے ایک حکیم صاحِب سے رُجوع کیا، اُنہوں نے مجھے ایک
نُسخہ تجویز کیا۔ میں نے ایک ماہ تک اُ س کو استِعمال کیا۔ مقرَّرہ تاریخ پر کارڈیو
لوجی سینٹر میں سوا دو لاکھ روپے جَمع کروا دیئے۔ ڈاکٹروں نے مختلف ٹیسٹ کروائے ۔دوسرے
روز''بائی پاس سَرجری ''ہونے والی تھی، تین ڈاکٹروں کا بورڈ میری ایک ماہ پہلے کی
اور اس بار کی نئی رپورٹوں کو لیکر بیٹھا ۔ اُنہوں نے مجھ سے پوچھا : اینجیوگرافی
(ANGIOGRAPHY)کروانے
کے بعد آپ نے کون سی دوا استِعمال کی تھی؟ میں نے حکیم صاحب کے دیئے ہوئے نسخے کی
تفصیل بیان کر دی ۔ ڈاکٹروں نے بتایا:آپ کی تین بند شِریانوں میں سے دو کُھل چکی ہیں
یہی نُسخہ جاری رکھئے ہو سکتا ہے بَقِیّہ (VEIN)بھی کُھل جائے۔ فی الحال آپ کو ''بائی پاس سرجری ''کی ضَرورت نہیں
۔ چُنانچِہ میں نے اپنی جمع کروائی ہوئی رقم واپَس لی اور خوشی خوشی لوٹ آیا۔
دل کی شِریانیں کھولنے
والا نُسخہ یہ ہے:
(1)لیموں کا رس ایک پیالی(2)ادرک کا رس ایک پیالی(3)لہسن کا رس
ایک پیالی(4)سیب کا سِرکہ ایک پیالی۔ان
چاروں کو یکجان(MIX)کر کے ہلکی
آگ پر آدھے گھنٹہ تک اُبالئے، جب ایک پیالی کے برابر رَس کم ہو جائے یعنی تین پیالی
جتنا رس رہ جائے تو چولھے پر سے اُتار لیجئے۔ جب ٹھنڈا ہو جائے تو تین پیالی شہد
اس میں حل کر لیجئے دواء تیاّر ہے، اِس کو بوتل میں بھر لیجئے روزانہ صبح نَہار
منہ تین چمچ یہ دوا پی لیجئے ۔ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دِل کی جانب جانے والی
تمام بند شریانیں کُھل جائینگی۔
دردِ سر کا علاج
قیصرِرُوم نے امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُناعمرفاروقِ اعظم رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کو خط لکھاکہ مجھے دائِمی دردِسرکی شکایت ہے اگرآپ کے پاس اِس کی
دواہوتوبھیج دیجئے!حضرتِ سیِّدُناعمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُس کوایک
ٹوپی بھیج دی قیصرِرُوم اُس ٹوپی کوپہنتاتو اسکا درد ِسر کافُورہوجاتااورجب سرسے
اُتارتا تودردِ سر پھرلوٹ آتا۔اسے بڑا تعجُّب ہوا ۔ آخِرِکاراُس نے اس ٹوپی کو
اُدھیڑا تو اس میں سے ایک کاغذ برآمدہوا جس پر بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لکھاتھا۔
( تَفسیرِ کبِیر ج1 ص155،داراحیاء التراث العربی بیروت)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس حِکایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس کو دردِ
سر ہو وہ ایک کاغذ پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
لکھ کریا لکھوا کر اُس کا
تعویذسر پر باندھ لے ۔ لکھنے کا طریقہ یہ
ہے کہ اَنْمِٹ سیاہی مَثَلاً بال پوائنٹ سے لکھئے اور بِسْمِ
اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے ہ اور تینوں ''م''کے دائرے کُھلے
رکھئے، تعویذ لکھنے کا اُصول یہ ہے کہ آیت یا عبارت لکھنے میں ہر دائرے والے حَرْف
کا دائرہ کُھلا ہو یعنی اِس طرح مَثَلاً ط،ظ ، ہ، ھ،ص ض، و،م،ف،ق وغیرہ۔اِعراب
لگانا ضَروری نہیں، لکھ کر موم جامہ (یعنی موم میں تر کئے ہوئے کپڑے کا ٹکڑا لپیٹ
لیجئے)یا پلاسٹک کوٹنگ کر لیجئے پھر کپڑے ، ریگزین یا چمڑے میں تعویذ بنا لیجئے،
اور سر پر باندھ لیجئے جن کو عِمامہ شریف کا تاج سجانے کی سعادت حاصل ہے وہ چاہیں
تو عمامہ شریف کی ٹوپی میں سی لیں۔ اِسی طرح اسلامی بہنیں دوپٹےّ یابُرقع کے اُس
حصّے میں سی لیں جو سر پر رہتا ہے۔ اگر اِعتِقادکامِل ہو گا تو اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ دردِ سر جاتا رہے گا۔ سونے یا چاندی یا کسی بھی دھات کی ڈِبیہ میں
تعویذ پہننا مرد کو جائز نہیں۔ اِسی طرح کسی بھی دھات کی زَنجیر خواہ اُس میں تعویذ
ہو یا نہ ہو مرد کو پہننا ناجائز و گناہ ہے۔اِسی طرح سونے ، چاندی اور اسٹیل وغیرہ
کسی بھی دھات کی تختی یا کڑا جس پر کچھ لکھا ہوا ہویا نہ لکھا ہوا ہو اگر چِہ اللہ
کا مبارَک نام یا کلِمۂ طیِّبہ وغیرہ کُھدائی کیا ہوا ہو اُس کاپہننا مرد کیلئے
ناجائز ہے۔ عورت سونے چاندی کی ڈِبیہ میں تعویذ پہن سکتی ہے ۔ (فیضانِ
سنّت جلد اوّل ص68۔69)
یااللہ کے چھ حُرُوف کی
نسبت سے آدھے سر کے درد کے 6 علاج
(1)اگر کسی کو آدھے سر کا دَرْد ہو تو ایک
بار سورۃُ الْاِ خلاص ( اوّل آخِر ایک بار دُرُود شریف)پڑھ کر دم کیجئے، حسبِ
ضَرورت تین بار، سات بار یا گیارہ بار اِسی طرح دم کیجئے۔ گیارہ کا عد د پورا ہونے
سے قَبل ہی اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آدھے سر کا دَرْد ٹھیک ہو جائیگا۔
(2)جب دَرْد ہو رہا ہواُس وقت سُونٹھ(یعنی
سوکھی ہوئی ادرک جو کہ پَنْساری یعنی دیسی دواء والوں سے مل سکتی ہے)کو تھوڑے سے
پانی میں گِھس کر سُونٹھ کا گِھسا ہوا حصّہ پیشانی پر ملنے سے اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ آدھے سر کا دَرْد جاتا رہے گا۔
(3)خشک دَھنیا کے تھوڑے دانے اور تھوڑی
سی کِشمِش (یعنی خشک چھوٹے انگور جس کو پنجابی میں''سوگی''کہتے ہیں)مٹکے کے ٹھنڈے یا
سادہ پانی میں چندگھنٹے بھگو کر پینے سے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ فائدہ ہو گا۔
(4)گَرْم دودھ میں دیسی گھی ملا کر پینے
سے بھی فائدہ ہو تا ہے۔
(5)ناریَل کا پانی پینے سے آدھا سیسی(یعنی
آدھے سر کادَرْد)اور پورے سر کے دَرْد میں کمی آتی ہے۔
(6)نیم گرم پانی کے بڑے برتن میں نمک
ڈال کر دونوں پاؤں 12 مِنَٹ کیلئے اُس
میں ڈالے رہئے اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلََّ فائِدہ ہو جائیگا۔(ضَرورتاً وَقْت میں کمی بَیشی کر لیجئے)
(فیضانِ سنّت جلد اوّل ص70۔71)
''یاربِّ کریم''کے آٹھ
حُرُوف کی نِسبت سے دردِ سرکے 8 علاج
(1) لَّا یُصَدَّعُوۡنَ عَنْہَا
وَلَا یُنۡزِفُوۡنَ ﴿ۙ۱۹﴾
(ترجَمَۂ کنزالایمان:کہ اس سے نہ انہیں
دردِسر ہو نہ ہوش میں فَرق آئے۔ پ 27 الواقِعہ 19)
یہ آیتِ کریمہ تین بار (اوّل آخِرایک
بار دُرُود شریف)پڑھ کر دردِ سر والے پر دم کر دیجئے ۔ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
فائِدہ ہو جائیگا۔(ترجَمہ پڑھنے کی ضَرورت نہیں)
(2)سورۃُ النّاس سات بار ( اوّل آخِرایک
بار دُرُود شریف)پڑھ کر سر پر دم کیجئے ، اور پوچھئے، اگرابھی دَرْد باقی ہو تو
دوسری بار بھی اِسی طرح دم کیجئے ۔ اگر اب بھی دَرْد ہو تو تیسری بار بھی اِسی طرح
دم کیجئے۔پورے سر کا دَرْد ہو یا آدھے سرکا کیسا ہی شدید دَرْد ہو تین بار میں اِن
شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ جاتا رہے گا۔
(3)پورے سر کا دَرْد ہو یا شَقِیقہ(یعنی
آدھے سر کا دَرد)بعد نمازِ عَصْرْسورۃُ التَّکاثُر ایک بار (اوّل آخِرایک بار
دُرُود شریف)پڑھ کر دم کیجئے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دَرْد میں اِفاقہ ہوگا۔
(4)زَبان پر ایک چٹکی نمک رکھ کر 12
مِنَٹ کے بعد ایک گلاس پانی پی لیجئے سر میں
کیسا ہی دَرْد ہو اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ اِفاقہ ہو جائیگا۔(ہائی بلڈ پریشر کے مریض کیلئے نمک کا استِعمال
نقصان دِہ ہو تا ہے)
(5)ایک کپ پانی میں ایک چَمَّچ ہَلدی
ڈال کر جوش دیکر پینے یا بھاپ لینے سے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سر کا دَرْد
دُور ہو جائیگا۔(سالَن وغیرہ میں ہَلدی ضَرور استِعمال کیجئے، روزانہ ایک گرام(یعنی
چٹکی بھر)ہَلدی کھانے والااِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کینسر سے محفوظ رہے گا)
(6)روزانہ رات کو سات دانے بادام اور 21
دانے کِشمِش یعنی سوکھے ہوئے انگور (چھوٹے بڑے کوئی سے بھی ہوں)پانی میں بھگو دیجئے
اور یہ دونوں چیزیں صبح دودھ کے ساتھ کھا لیجئے۔بالخصوص بادام اچھّی طرح چبا کر یاپیس
کر کھایئے۔ اِن شاءَ اللہ دردِ سر دُور ہو جائے گا۔ قوّتِ حافِظہ کیلئے بھی یہ
نسخہ مفیدہے۔
(7)دیسی گھی میں تلی ہوئی ، گَرْما گرم
تازہ جلیبیاں طُلوعِ آفتا ب سے قبل کھانے سے اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ درد ِسر میں
آرام آ جائے گا۔
(8)کبھی اِتِّفاقیہ دردِ سَر ہو جائے تو
کھانا کھانے کے بعد ڈسپرین (DISPIRIN) کی دو ٹِکیہ پانی میں گھول کر پی لیجئے اِن شاءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ ٹھیک ہو جائے گا۔(ہر طرح کے دَرْد کی ٹکیہ کھانا کھانے کے بعد ہی
استِعمال کی جائے ورنہ نقصان کا اندیشہ ہے)
مَدَنی مشورہ:اگر دواؤں سے دردِ سر ٹھیک
نہ ہوتا ہو تو آنکھیں ٹیسٹ کروا لیجئے اگر نظر کمزور ہو تو عینک پہننے سے اِن شاءَ
اللہ عَزَّوَجَلَّ دردِ سر ٹھیک ہو جائے گا۔ پھر بھی ٹھیک نہ ہو تو دِماغ کے خُصوصی
ڈاکٹر سے رُجوع کرنا ضَروری ہے۔ اس میں کوتاہی بعض اوقات سخت نقصان دہِ ثابِت ہوتی
ہے۔
''مدینہ''کے پانچ حُرُوف
کی نسبت سے دائمی نَزلے کے 5علاج
(1)30دن تک روزانہ ناشتہ کے دو گھنٹے
بعد مچھلی کا تیل(COD LIVER OIL)
آدھی چَمَّچ پئیں ۔ سردیوں میں رات کو بھی مزید آدھی چمچ استعمال کر سکتے ہیں اِن
شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دائمی نَزلہ سے آرام ہو جائیگا(2)بچّوں کو اگر بار بار
نزلہ ہوتا ہو تومچھلی کا تیل تین تین قطرے دن میں ایک یا دوبار 30دن تک پلایئے۔
بچّوں کیلئے خوشبو دار مچھلی کا تیل میڈیکل اسٹور سے طلب کیجئے(3)روزانہ رات مُٹّھی
بھر بُھنے ہوئے چنے چھلکے سمیت کھانا پھر ایک گھنٹے تک پانی یا چائے وغیرہ کوئی سا
مَشروب نہ پینا دائمی نزلہ کیلئے مفید ہے (4) ناک سے گہرے گہرے سانس لیجئے ۔
نَمازِ فجر کے بعد زیادہ بہتر ہے (5)ہر وُضو میں (روزہ نہ ہو تو )ناک میں تینوں
بار پانی قدرے(یعنی تھوڑا سا)زور سے چڑھایئے۔